ناز و انداز کا اخلاص کا دانائی کا
ناز و انداز کا اخلاص کا دانائی کا
دل ہے دل دادہ ترے جلوۂ زیبائی کا
آپ آ جانا وکالت کے لیے محشر میں
رب کے دربار میں جو وقت ہو سنوائی کا
آنکھ بھی پاس رکھوں اور نہ دیکھوں تم کو
کوئی مطلب ہی نہیں پھر مری بینائی کا
زخم دینے کی تو فطرت ہے تری دیتا جا
ہے ہنر میرے بھی نشر میں مسیحائی کا
جلوۂ یار جو دیکھا تو خدا یاد آیا
دل میں پیدا ہوا ارمان جبیں سائی کا
غیر نے لے لی وراثت جو مری حیرت کیا
آج تو کھانے لگا بھائی بھی حق بھائی کا
مشورہ ہے یہ ہمارا کہ سدا جھک کے چلو
تم کو اظہارؔ جو ارمان ہے اونچائی کا
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 305)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.