Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اضطراب عاشقی پھر کار فرما ہو گیا

حسرت موہانی

اضطراب عاشقی پھر کار فرما ہو گیا

حسرت موہانی

MORE BYحسرت موہانی

    اضطراب عاشقی پھر کار فرما ہو گیا

    صبر میرا نا شکیبائی سراپا ہو گیا

    سادگی ہائے تمنا کے مزے جاتے رہے

    ہو گئے مشتاق ہم اور وہ خود آرا ہو گیا

    وائے ناکامی نہ سمجھا کون ہے پیش نظر

    میں کہ حسن یار کا محو تماشا ہو گیا

    نوجوانی تھی کوئی شیدا نہ تھا میرے سوا

    ایک حسن کار کا وہ بھی زمانہ ہو گیا

    شورشیں جاتی رہیں وہ آرزوئے وصل کی

    رنج دوری مرہم زخم تمنا ہو گیا

    سحر وہ کیا تھا نگاہ آشنائے یار میں

    جو دل بیمار کے حق میں مسیحا ہو گیا

    ضبط سے راز محبت کا چھپانا تھا محال

    شوق گر پنہاں ہوا غم آشکارا ہو گیا

    ہے زبان لکھنؤ میں رنگ دہلی کا نمود

    تجھ سے حسرتؔ نام روشن شاعری کا ہو گیا

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 103)
    • Author : حسرت موہانی
    • مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے