جام کا اعتبار کیا کام و دہاں بھی کچھ نہیں
جام کا اعتبار کیا کام و دہاں بھی کچھ نہیں
دیر و حرم کو کیا کہوں کون و مکاں بھی کچھ نہیں
سوز نہاں بھی کچھ نہیں حسن عیاں بھی کچھ نہیں
یعنی یہاں بھی کچھ نہیں اور وہاں بھی کچھ نہیں
یہ بھی تری نگاہ سے وہ بھی ترے خیال سے
جوش جنوں بھی کچھ نہیں درد نہاں بھی کچھ نہیں
ذوق نیاز تک رہیں حسن کی بے نیازیاں
میرا جہاں تو تھا ہی کیا تیرا جہاں بھی کچھ نہیں
تم ہو سرور دل سہی تم ہو سکون جاں مگر
یہ میرا دل بھی کچھ نہیں یہ میری جاں بھی کچھ نہیں
کر کے تباہ جان و دل درد نہاں ملا مجھے
آ گئے پاس تم تو اب درد نہاں بھی کچھ نہیں
آپ ہی خود سنبھال لے آکے حدود ناز کو
ہو گیا گم جو میں تو پھر تیرا نشاں بھی کچھ نہیں
خود مرا مدعا بتا خود ہی اسے قبول کر
میری دعا بھی کچھ نہیں میری زباں بھی کچھ نہیں
- کتاب : Intikhab-e-Kalaam-e-Maikash (Pg. 106)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.