Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جان چھوٹے الجھنوں سے اپنی یہ قسمت نہیں

عرش گیاوی

جان چھوٹے الجھنوں سے اپنی یہ قسمت نہیں

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    جان چھوٹے الجھنوں سے اپنی یہ قسمت نہیں

    موت بھی آئے تو مرنے کی مجھے فرصت نہیں

    ہم عدو سے پوچھتے ہیں بزم میں آتا ہے کیوں

    آپ سے جھگڑا نہیں ہے آپ سے حجت نہیں

    درد کی صورت اٹھا آنسو کی صورت گر پڑا

    جب سے وہ ہمت نہیں کسی بل نہیں طاقت نہیں

    ایک ہیں نظروں میں شیخ و واعظ و پیر مغاں

    تیرے مستوں کو کسی کے ہاتھ پر بیعت نہیں

    اور ہیں جن کو ہے خبط عشق حوران جناں

    ہم کو سودائے ہوائے گلشن جنت نہیں

    اس نے لکھا خط میں یہ شکوہ نہ کرنا جور کا

    ہم نے لکھ بھیجا ہے اتنا اپنی یہ عادت نہیں

    بستر راحت فقط انساں کو ہے اعمال خیر

    فرش مخمل بھی لحد میں ہو تو کچھ راحت نہیں

    شمع محفل میں رہا کرتی ہے بلبل باغ میں

    صاحب توقیر کی دیکھو کہاں عزت نہیں

    بڑھ رہا ہے درد دل آنکھوں میں پھرتی ہے اجل

    اے شب غم آج بچنے کی کوئی صورت نہیں

    بے کسوں کی کون سنتا ہے کہانی بعد مرگ

    کس گھڑی نالاں زبان سبزۂ تربت نہیں

    خانۂ کنج لحد میں کیا خموشی چھائی ہے

    کوئی اپنا کوئی مونس کوئی ہم صحبت نہیں

    رہتے ہیں ہر دم نمائش سے بری اہل کمال

    خود پسندی کی کبھی تصویر کو عادت نہیں

    شمع کل ہوگی نہ یہ چادر رہے گی پھول کی

    خانۂ کنج لحد منت کش زینت نہیں

    پیرویٔ بندش تسلیمؔ گو کرتا ہوں عرشؔ

    پھر بھی معنی میں بلندی لفظ میں شوکت نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات عرش (Pg. 93)
    • Author : علامہ سید ضمیرالدین احمد
    • مطبع : فائن آرٹ پریس (1932)
    • اشاعت : Second

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے