جان چھوٹے الجھنوں سے اپنی یہ قسمت نہیں
جان چھوٹے الجھنوں سے اپنی یہ قسمت نہیں
موت بھی آئے تو مرنے کی مجھے فرصت نہیں
ہم عدو سے پوچھتے ہیں بزم میں آتا ہے کیوں
آپ سے جھگڑا نہیں ہے آپ سے حجت نہیں
درد کی صورت اٹھا آنسو کی صورت گر پڑا
جب سے وہ ہمت نہیں کسی بل نہیں طاقت نہیں
ایک ہیں نظروں میں شیخ و واعظ و پیر مغاں
تیرے مستوں کو کسی کے ہاتھ پر بیعت نہیں
اور ہیں جن کو ہے خبط عشق حوران جناں
ہم کو سودائے ہوائے گلشن جنت نہیں
اس نے لکھا خط میں یہ شکوہ نہ کرنا جور کا
ہم نے لکھ بھیجا ہے اتنا اپنی یہ عادت نہیں
بستر راحت فقط انساں کو ہے اعمال خیر
فرش مخمل بھی لحد میں ہو تو کچھ راحت نہیں
شمع محفل میں رہا کرتی ہے بلبل باغ میں
صاحب توقیر کی دیکھو کہاں عزت نہیں
بڑھ رہا ہے درد دل آنکھوں میں پھرتی ہے اجل
اے شب غم آج بچنے کی کوئی صورت نہیں
بے کسوں کی کون سنتا ہے کہانی بعد مرگ
کس گھڑی نالاں زبان سبزۂ تربت نہیں
خانۂ کنج لحد میں کیا خموشی چھائی ہے
کوئی اپنا کوئی مونس کوئی ہم صحبت نہیں
رہتے ہیں ہر دم نمائش سے بری اہل کمال
خود پسندی کی کبھی تصویر کو عادت نہیں
شمع کل ہوگی نہ یہ چادر رہے گی پھول کی
خانۂ کنج لحد منت کش زینت نہیں
پیرویٔ بندش تسلیمؔ گو کرتا ہوں عرشؔ
پھر بھی معنی میں بلندی لفظ میں شوکت نہیں
- کتاب : کلیات عرش (Pg. 93)
- Author : علامہ سید ضمیرالدین احمد
- مطبع : فائن آرٹ پریس (1932)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.