جب خیال آیا مجھے تیرے رخ پر نور کا
جب خیال آیا مجھے تیرے رخ پر نور کا
پھر گیا نقشہ میری آنکھوں میں چشم طور کا
آبلے پڑنے لگے پائے خیال و فکر میں
ہے یہ عالم آتش غم سے دل محرور کا
ایک نظر میں جس نے لاکھوں کو کیا بے ہوش و مست
دیکھنے والا ہوں میں اس نرگس مخمور کا
جز ملال و حزن و اندوہ و ہراس و درد و غم
اور کوئی اب نہیں مونس دل رنجور کا
فخر یہ ہے میں شہ وارثؔ کے در کا ہوں فقیر
مرتبہ اوگھٹؔ نہیں جو قیصر و فغفور کا
- کتاب : فیضان وارثی المعروف زمزمۂ قوالی (Pg. 8)
- Author : اوگھٹ شاہ وارثی
- مطبع : جید برقی پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.