جب ملی ان سے نظر مٹنے کا ساماں ہو گیا
جب ملی ان سے نظر مٹنے کا ساماں ہو گیا
اے قضا خوش ہو ترا اب کام آساں ہو گیا
دل ربا معلوم ہوتی ہیں مجھے تنہائیاں
نقش ہر شے کا مجھے تصویر جاناں ہو گیا
میری خواہش تھی کہ لوٹوں لذت دنیا مگر
وسعت حرص و ہوا سے تنگ داماں ہو گیا
بڑھ رہی ہیں قیمتیں ہر چیز کی بازار میں
ایک ایسا غم ہے جو اب اور ارزاں ہو گیا
شومئ قسمت کہیں یا خصلت انساں اسے
آ کے قابض بزم ہستی پر یہ مہماں ہو گیا
شعلہ زن ہے دل یہاں تو داغ ہائے رنج سے
اور وہ کہتے ہیں خوش ہو کر چراغاں ہو گیا
دیکھ کر چاروں طرف آثار غم آہ و فغاں
کیا کروں مغمومؔ دل میرا ہراساں ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.