جب مرا ذوقِ نظر حسن آزما ہو جائے گا
جب مرا ذوق نظر حسن آزما ہو جائے گا
لاکھوں پردوں سے بھی وہ جلوہ نما ہو جائے گا
یہ نکما پن جمود دل کا اک انجام ہے
دل سے کوئی کام لے دل کام کا ہو جائے گا
برہمن اور شیخ میں ہے مدتوں سے گفتگو
تم کہیں جلوہ دکھا دو فیصلہ ہو جائے گا
صفحۂ تاریخ پر کام آئے گا میرا لہو
کم سے کم رنگین عنوان وفا ہو جائے گا
مصلحت یہ ہے خودی کی غفلتیں طاری رہیں
جب خودی مٹ جائے گی بندہ خدا ہو جائے گا
طالب کل ہو کے فوت الکل کی محرومی نہ لے
ایک کا ہو جا تو پھر سب کچھ ترا ہو جائے گا
زندگی دو دن کی ہے لمبی سہی میعاد قید
آج آیا ہے قفس میں کل رہا ہو جائے گا
سو کے اٹھنا بھی ہے اے سیمابؔ دنیا میں محال
مر کے جی اٹھنا مرا اک معجزہ ہو جائے گا
- کتاب : کلیم عجم (Pg. 186)
- Author : سیماب اکبرآبادی
- مطبع : رفاہ عام پریس، آگرہ (یوپی) (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.