جب ستم کرتے ہیں وہ غم آزمانے کے لیے
جب ستم کرتے ہیں وہ غم آزمانے کے لیے
مسکرا دیتا ہوں ان کا دل بڑھانے کے لیے
ذوق سجدہ جب ہوا تصویر جاناں کھینچ لی
خود بنا لیتا ہوں کعبہ سر جھکانے کے لیے
گر مکمل ہو گئی خود دارئ ذوق نظر
خود بہ خود آ جائیں گے جلوے منانے کے لیے
کرتی ہے فطرت یہاں تک ناز بردارئی حسن
آئی شبنم گلوں کا منہ دھلانے کے لیے
آ گیا ہے وقت میرے آخری دیدار کا
آپ بھی آ جائیے صورت دکھانے کے لیے
ہو گئی ساکن زباں لب ٹھہر ٹھہر کر رہ گئے
جب ملا موقع غم الفت سنانے کے لیے
رنج و غم میں سکڑنا کھیل سمجھے ہو رشیدؔ
چاہیے پتھر کا دل صدمے اٹھانے کے لیے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 186)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.