جب سوں زاہد نے سنی اس رخ پر نور کی بات
جب سوں زاہد نے سنی اس رخ پر نور کی بات
بھل گئی اس سے تیرے شوق سوں تب حور کی بات
بسکہ تیرے نین ہیں ناز کے ساغر سے مست
کیا کروں اس کے آگے نرگس مخمور کی بات
محفل بحث میں ممتاز ہیں ارباب علوم
محکمۂ عشق میں منظور ہے منصور کی بات
مجلس وجد میں کیا کام ہے خود بیناں کا
بزم رنداں میں نہیں زاہد مستور کی بات
بالیقیں عاشق و معشوق حقیقت میں ہیں ایک
لوگ کہتے ہیں عبث ناظر منظور کی بات
عقل اپنے سے کیا سر ہویت کا سمجھ
جو اسے کب نہ سنیں ایسے دستور کی بات
وہو معکم مجھے دیتا ہے تسلی بیدلؔ
نحن اقرب سے فراموش ہوئی دور کی بات
- کتاب : بیدل جو اردو کلام (Pg. 119)
- Author : فقیر قادر بخش بیدل
- مطبع : سچائی اشاعت گھر، پاکستان (1997)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.