جب ان سے مری پہلی ملاقات ہوئی تھی
جب ان سے مری پہلی ملاقات ہوئی تھی
اس دن ہی قیامت کی شروعات ہوئی تھی
اتنا ہے مجھے یاد کبھی بات ہوئی تھی
رسماً ہی سہی ان سے ملاقات ہوئی تھی
خط پڑھ کے خفا تو ہوا اور اس نے کیا کہا
قاصد مرے بارے میں کوئی بات ہوئی تھی
کچھ یاد نہیں بازیٔ الفت کا نتیجہ
تم جیت گئے تھے کہ ہمیں مات ہوئی تھی
میں ہوں وہ رہ عشق میں مظلوم مسافر
منزل کے قریب آ کے جسے رات ہوئی تھی
ہاں یاد ہے مجھ کو ترے گیسو کا بکھرنا
برسا تھا یہ بادل کبھی برسات ہوئی تھی
محروم ہوں اب خواب میں بھی اس کی جھلک سے
جس رخ کی زیارت مجھے دن رات ہوئی تھی
یہ چاند یہ تارے بھی بتاتے ہیں چمک کر
تقسیم ترے حسن کی خیرات ہوئی تھی
بیٹھے تھے سر بزم نصیرؔ ان کے قریں ہم
کل رات کی یہ بات ہے کل رات ہوئی تھی
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 745)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.