جب وہ الجھی زلفیں سلجھاتے ہیں ہم
جب وہ الجھی زلفیں سلجھاتے ہیں ہم
وہ سلجھتی ہیں الجھ جاتے ہیں ہم
اپنے ساتھ ان کو لگا لاتے ہیں ہم
نرد کی سی چال چل جاتے ہیں ہم
نبض میری دیکھ کر بولا طبیب
آپ رخصت ہو چکے جاتے ہیں ہم
دل بھی کچھ اب ہم سے بل کرنے لگا
اس کو مار آستیں پاتے ہیں ہم
یہ اشارے ہیں غزال چشم کے
آنکھیں شیروں کو بھی دکھلاتے ہیں ہم
کہتے ہیں یہ سکۂ داغ جنوں
ہوں جو کھوٹے بھی تو چل جاتے ہیں ہم
ہے مئے الفت کی کیفیت ہی اور
پیتے ہیں وہ نشہ میں آتے ہیں ہم
کوچۂ گیسو کی مٹی لا صبا
عطر عنبر آج کچھواتے ہیں ہم
خوب اس دنیا کی اکبرؔ سیر کی
اب سوئے ملک عدم جاتے ہیں ہم
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 146)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.