کہانی ایسی کبھی سنی تھی ذرا بتاؤ تو منصفانہ
کہانی ایسی کبھی سنی تھی ذرا بتاؤ تو منصفانہ
بس اور کچھ دیر دل سنبھالو تمام ہے اب مرا فسانہ
کچھ ایسے بے کیف آدمی بھی نظر اب آنے لگے ہیں جن کا
کبھی ہے یارانہ محتسب سے کبھی ہے ساقی سے دوستانہ
گزر گیا عہد شادمانی رہی نہ باقی کوئی نشانی
بہار اب ہے نہ باغ و بلبل نہ شاخ گل اور نہ آشیانہ
نہ شوق پرواز کی خطا ہے نہ جذبۂ سیر بام ناقص
لکھا ہوا تھا مرے مقدر میں اب قفس ہی کا آب و دانا
غم و خوشی زندگی میں اپنی کچھ ایسے گھل مل کے رہ گئے ہیں
جمال میرے لیے ہے یکساں فغاں ہو یا نغمہ و ترانہ
- کتاب : دبستانِ عظیم آباد (Pg. 96)
- مطبع : نکھار پریس مئو ناتھ بھنجن (1982)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.