ہر چند لطف انجمن آرائیوں میں تھا
ہر چند لطف انجمن آرائیوں میں تھا
پر وہ مزہ الگ تھا جو تنہائیوں میں تھا
الفاظ میں نہ ڈھال سکا اس کو میں کبھی
جو درد میری روح کی گہرائیوں میں تھا
و کھٹکھٹاتے کس کا ہم انصاف کے لئے
منصف ہمارے شہر کا بلوائیوں میں تھا
غم یہ نہیں تماشا بنایا گیا میرا
غم یہ ہے میرا بھائی تماشائیوں میں تھا
تاریخ ہم پہ روئے گی یہ کہہ کے ایک دن
اہل وفا کا نام بھی ہرجائیوں میں تھا
کیا کرتے لے کے مفت میں پونم کی چاندنی
الجھا ہوا دماغ تو مہنگائیوں میں تھا
رشتوں کا دیش چھوڑ کے نکلا تو یوں لگا
جیسے میں جیتی جاگتی پرچھائیوں میں تھا
نکلے نہیں تھے پوری طرح جس کے بال و پر
اس کا خیال عرش کی اونچائیوں میں تھا
مشک و گلاب سا کسی پردہ نشیں کا نام
اکبرؔ ہمارے حصے کی رسوائیوں میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.