Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر چند لطف انجمن آرائیوں میں تھا

جلال اکبر

ہر چند لطف انجمن آرائیوں میں تھا

جلال اکبر

MORE BYجلال اکبر

    ہر چند لطف انجمن آرائیوں میں تھا

    پر وہ مزہ الگ تھا جو تنہائیوں میں تھا

    الفاظ میں نہ ڈھال سکا اس کو میں کبھی

    جو درد میری روح کی گہرائیوں میں تھا

    و کھٹکھٹاتے کس کا ہم انصاف کے لئے

    منصف ہمارے شہر کا بلوائیوں میں تھا

    غم یہ نہیں تماشا بنایا گیا میرا

    غم یہ ہے میرا بھائی تماشائیوں میں تھا

    تاریخ ہم پہ روئے گی یہ کہہ کے ایک دن

    اہل وفا کا نام بھی ہرجائیوں میں تھا

    کیا کرتے لے کے مفت میں پونم کی چاندنی

    الجھا ہوا دماغ تو مہنگائیوں میں تھا

    رشتوں کا دیش چھوڑ کے نکلا تو یوں لگا

    جیسے میں جیتی جاگتی پرچھائیوں میں تھا

    نکلے نہیں تھے پوری طرح جس کے بال و پر

    اس کا خیال عرش کی اونچائیوں میں تھا

    مشک و گلاب سا کسی پردہ نشیں کا نام

    اکبرؔ ہمارے حصے کی رسوائیوں میں تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے