ہوا ہر سانس کی ہم سے جو قیمت لے تو کیا ہوگا
ہوا ہر سانس کی ہم سے جو قیمت لے تو کیا ہوگا
کرایہ دھوپ کا سورج اگر مانگے تو کیا ہوگا
کہیں دنیا کا کاروبار ٹھپ ہو کر نہ رہ جائے
خدا کے کام سب کرنے لگے بندے تو کیا ہوگا
کئی باتوں سے اب بھی بے خبر ہیں تو یہ حالت ہے
نگاہوں سے اگر اٹھ جائیں گے پردے تو کیا ہوگا
کسی بیٹی نے اپنے باپ سے پوچھا کہ ابو جی
یوں ہی بازار میں بکتے رہے دولہے تو کیا ہوگا
نہ کوئی چھین لے معصومیت ان پھول چہروں کی
بڑوں جیسا دکھائی دیں اگر بچے تو کیا ہوگا
ہے جب تک پیار دنیا میں چلے گی سانس دنیا کی
مگر کھو جائیں گے جب پیار کے جذبے تو کیا ہوگا
ابھی تو صرف تعبیریں ہی مہنگی ہیں یہاں اکبرؔ
یہ سوچو خواب بھی ہو جائیں گر مہنگے تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.