ذرا اتنا سکھا رکھنا ستم گر اپنے پیکاں کو
ذرا اتنا سکھا رکھنا ستم گر اپنے پیکاں کو
کہ نکلے دل سے جس دم ساتھ لیتا جائے ارماں کو
جہاں تک ہو سکے گا طول دیتے جائیں گے اس کو
ملائیں گے ترے گیسو سے ہم آہ پریشاں کو
جگر ہے یا کہ دل کوئی کھینچا آتا ہے پہلو سے
کہو قاتل سے کھینچے اک ذرا تھم تھم کے پیکاں کو
نکل جانے پر آمادہ ہیں دونوں جوشِ وحشت میں
گریباں کو میں روکوں یا سنبھالوں اپنے داماں کو
بہت بے چین ہے دل سے نکلنے کے لئے لیکن
ہجوم یاس سے رستہ نہیں ملتا ہے ارماں کو
ہوا باغ جنوں کی آرہی ہے دل بہلتا ہے
کھلا رہنے دے بخیہ گر درِ چاک گریباں کو
جگر بھی مثل دل تیغ ستم سے چاک کر ڈالا
کہاں لے جا کے اب رکھوں ستم گر تیرے ارماں کو
ادھر دیکھا جو وقت گریہ فوراً تھم گئے آنسو
کسی نے سی دیا تار نظر سے چشم گریاں کو
بہار آئی ہے نکھرے ہیں عروسانِ چمن کیا کیا
جلیلؔ اس وقت چلنا چاہیے سیر گلستاں کو
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 10)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.