Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ذرا سی بات تھی حالات جو کشیدہ ہوئے

جمیل نظام آبادی

ذرا سی بات تھی حالات جو کشیدہ ہوئے

جمیل نظام آبادی

MORE BYجمیل نظام آبادی

    ذرا سی بات تھی حالات جو کشیدہ ہوئے

    میں سوچتا رہا احباب کیوں کبیدہ ہوئے

    کرم ہے جن پہ کرو بات ایسے لوگوں کی

    ہمارا کیا ہے میاں ہم ستم رسیدہ ہوئے

    ہر آدمی ہمیں پڑھتا ہے اس طرح گویا

    نئی کتاب ہوئے ہم نیا جریدہ ہوئے

    قصور کوئی نہیں ہے بہار کا اس میں

    شمیم چھوٹی چمن سے تو گل بریدہ ہوئے

    اسی خیال سے ہم حالِ غم نہیں کہتے

    ہمارے ساتھ اگر تم بھی آب دیدہ ہوئے

    جو لفظ سوچے مگر ان سے کہہ سکے نہ کبھی

    غزل ہوئے وہ رباعی ہوئے قصیدہ ہوئے

    کسی پہ کیسے یہ الزام آئے گا کہ جمیلؔ

    ہمارے قتل کے خود ہم ہی چشم دیدہ ہوئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے