نگہ ناز کا احساں ہے دل افگاروں پر
نگہ ناز کا احساں ہے دل افگاروں پر
تیر مژگاں کی نوازش ہے جگر پاروں پر
ہو گیا عین تخیل میں وصال دلبر
میری غفلت بھی شرف لے گئی ہوشیاروں پر
خانۂ پیر مغاں برسوں تھا اپنا مسکن
دختر رز کی عنایت تھی جو خماروں پر
ایک قطرہ بھی جو واعظ کو میسر آتا
طعن کوتاہ سے عشق کے سرشاروں پر
غمزۂ و عشوہ و انداز وادائے قاتل
دل کو ہم کر چکے تقسیم انہیں دو چاروں پر
چل جنوں بادیہ پیمائی سے سوئے گلشن
آج مصروف عنایت ہے وہ گلزاروں پر
دل کو کس طرح سے ہم پھیر لیں اب دلبر سے
بس تو چلتا ہے کسی کا نہیں دل داروں پر
ہو گیا دامن دل دار کا مجھ کو دھوکہ
شب کو اک دم جو نظر پڑ گئی سیاروں پر
نرگسی چشم سے جا کر کوئی اتنا کہہ دے
حالت نزع ہے طاری ترے بیماروں پر
دولت وصل بت سیم بدن سے تھی غنی
ہم کو کچھ رشک نہ آیا کبھی زر داروں پر
چشم میگوں کے تصور میں کسی کی جوہرؔ
سخت دل دوڑتے ہیں آنسوؤں کے تاروں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.