آنکھوں میں رنگ و نور کا منظر سمیٹ لو
آنکھوں میں رنگ و نور کا منظر سمیٹ لو
جو دل کو دے سکون وہ پیکر سمیٹ لو
قطروں سے بجھ نہ پائے گی برسوں کی پیاس یہ
اے تشنہ کام آؤ سمندر سمیٹ لو
پتھر دلوں کو نرم نہ کر پاؤ گے کبھی
اشکوں کو اپنی آنکھوں کے اندر سمیٹ لو
آگے ہے رہزنوں کا ٹھکانہ یہ جان لو
اب قافلہ کو اے مرے رہبر سمیٹ لو
شیشے کے شہر میں یوں رہتے ہو تو رہو
لیکن جہاں بھی دیکھ لو پتھر سمیٹ لو
بڑھتے وہ آ رہے ہیں اندھیروں کے قافلہ
تم اے اجالوں اپنا یہ دفتر سمیٹ لو
مسجد میں ہونے والی ہے جوہر اذان صبح
اب تو خدا کے واسطے بستر سمیٹ لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.