جور محبوب سے ہم مائل فریاد نہیں
نغمۂ عیش ہے یہ شکوۂ بیداد نہیں
عہد پیمان و محبت جو ہوئے تھے ہم سے
مجھ کو یاد سبھی آپ کو گو یاد نہیں
لوگ کہتے ہیں محبت میں خدا ملتا ہے
لیکن اپنی ہے یہ حالت کہ خدا یاد نہیں
آنکھوں آنکھوں ہی میں کھل جاتے ہیں لاکھوں اسرار
درس الفت کے لیے حاجت استاد نہیں
گر ستم مجھ پہ نہ کرتے تو ستم تھا مجھ پر
مجھ پہ بیداد جو کی ہے تو یہ بیداد نہیں
کیوں تعجب ہے اسے دیکھ کے تجھ کو اے دل
جلوۂ حسن ازل ہے تجھے کیا یاد نہیں
اے ولیؔ دیکھ کسی مست کے دامن کو نہ چھیڑ
بے خبر اپنا گریباں تجھے یاد نہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 189)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.