جور کرتے جائیے اور مسکراتے جائیے
جور کرتے جائیے اور مسکراتے جائیے
شکوۂ الفت کو شکرانہ بناتے جائیے
جی میں آتی ہے نئے فتنے اٹھاتے جائیے
دل کے ذرے خاک گلشن میں ملاتے جائیے
اے جنون شوق منزل تو ہے سب سے پیش پیش
کیوں نہ میر کارواں تجھ کو بناتے جائیے
سرخیاں ترکیب پا جائیں جو حسن و عشق کی
دل کے دو حرفوں کو افسانہ بناتے جائیے
سلسلے میں عشق کے ہے ایک ہی سود و زیاں
جس قدر کھو جائیے اتنا ہی پاتے جائیے
اے سلیماںؔ درد سے جن کے مزکیٰ ہوں نہ دل
گفتۂ سیمابؔ کچھ ان کو سناتے جائیے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 234)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.