جگر میں درد بھی ہے اور دل نڈھال بھی ہے
جگر میں درد بھی ہے اور دل نڈھال بھی ہے
بتائے حالت دل کون مجھ میں حال بھی ہے
یہ دل ہے وہی جو تم لے اڑے تھے چل کر چال
ستم یہ ہے کہ وہی آج پائمال بھی ہے
قیامت آئی تو یہ تیری چال دیکھنے کو
اسے خبر نہیں یہ دم میں پائمال بھی ہے
خراب ہو کے بنا قیس دشت وحشت میں
زوال بھی ہے اسی عشق میں کمال بھی ہے
ہم اس میں راضی ہیں تم عاشقوں کو قتل کرو
مگر خیال رہے آدمی کا کال بھی ہے
مرے ہوئے ہو بتوں پر جو دل سے تم اکبرؔ
خدا کو منہ بھی دکھانا ہے کچھ خیال بھی ہے
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 138)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.