خطاؤں سے پہلے پشیمانیاں ہیں
خطاؤں سے پہلے پشیمانیاں ہیں
محبت کی معصوم نادانیاں ہیں
قیامت تری جلوہ سامانیاں ہیں
جدھر دیکھتا ہوں پریشانیاں ہیں
دل و جان و حسرت ہیں قربانیاں ہیں
خوشا وہ کہ جس کی یہ مہمانیاں ہیں
مسلسل غم و درد پچھتا رہا ہوں
پشیمانیوں کی پشیمانیاں ہیں
ازل کی جو دل کے مقدر پڑی تھیں
وہی آج تک شعلہ سامانیاں ہیں
دلوں پر حکومت نگاہوں سے پردے
جہانبانیاں ہیں ستم رانیاں ہیں
تجسس میں شامل تحیر میں پنہاں
نظر سوزیاں ہیں نگہبانیاں ہیں
وہ دشواریاں عشق کی حل ہو کیونکر
جو دشواریاں ہیں نہ آسانیاں ہیں
محبت کے جلوے نہیں حسن سے کم
انہیں بھی مرے ساتھ حیرانیاں ہیں
ترے جلوہ و جزو کل کے تصدق
نہ اب حسرتیں ہیں نہ حیرانیاں ہیں
غضب میں پھنسی ہیں میرا ساتھ دے کر
پریشانیوں کو پریشانیاں ہیں
در بت کدہ اور سجدوں پہ سجدے
جگرؔ واہ کیا کفر سامانیاں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.