Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ کافر آشنا نا آشنا یوں بھی ہے اور یوں بھی

جگر مرادآبادی

وہ کافر آشنا نا آشنا یوں بھی ہے اور یوں بھی

جگر مرادآبادی

وہ کافر آشنا نا آشنا یوں بھی ہے اور یوں بھی

ہماری ابتدا تا انتہا یوں بھی ہے اور یوں بھی

تعجب کیا اگر رسم وفا یوں بھی ہے اور یوں بھی

کہ حسن و عشق کا ہر مسلماں یوں بھی ہے اور یوں بھی

کہیں ذرہ کہیں صحرا کہیں قطرہ کہیں دریا

محبت اور اس کا سلسلہ یوں بھی ہے اور یوں بھی

وہ مجھ سے پوچھتے ہیں ایک مقصد میری ہستی کا

بتاؤں کیا کہ میرا مدعا یوں بھی ہے اور یوں بھی

ہم ان سے کیا کہیں وہ جانیں ان کی مصلحت جانے

ہمارا حال دل تو برملا یوں بھی ہے اور یوں بھی

نہ پا لینا ترا آساں نہ کھو دینا ترا ممکن

مصیبت میں یہ جان مبتلا یوں بھی ہے اور یوں بھی

الٰہی کس طرح عقل و جنوں کو ایک جا کر لوں

کہ منشائے نگاہ عشوہ زا یوں بھی ہے اور یوں بھی

مجازی سے جگرؔ کہہ دو ارے او عقل کے دشمن

مقر ہو یا کوئی منکر خدا یوں بھی ہے اور یوں بھی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے