Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جی بہلتا ہی نہیں سانس کی جھنکاروں سے

مظفر وارثی

جی بہلتا ہی نہیں سانس کی جھنکاروں سے

مظفر وارثی

MORE BYمظفر وارثی

    جی بہلتا ہی نہیں سانس کی جھنکاروں سے

    پھوڑ لوں سر نہ کہیں جسم کی دیواروں سے

    اپنے رستے ہوئے زخموں پہ چھڑک لیتا ہوں

    راکھ جھڑتی ہے جو احساس کے انگاروں سے

    گیت گاؤں تو لپک جاتے ہیں شعلے دل میں

    ساز چھیڑوں تو نکلتا ہے دھواں تاروں سے

    کاسۂ سر لیے پھرتی ہیں وفائیں اب بھی

    اب بھی تیشوں کی صدا آتی ہے کہساروں سے

    زندہ لاشیں بھی دکانوں میں سجی ہیں شاید

    بوئے خوں آتی ہے کھلتے ہوئے بازاروں سے

    کیا مرے عکس میں چھپ جائیں گے ان کے چہرے

    اتنا پوچھے کوئی ان آئنہ برداروں سے

    پیار ہر چند جھلکتا ہے ان آنکھوں سے مگر

    زخم بھرتے ہیں مظفرؔ کہیں تلواروں سے

    مأخذ :
    • کتاب : کاروان غزل (Pg. 217)
    • مطبع : فرید بک ڈپو (2004)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے