جس نے اے رشک پری تجھ کو نہ دیکھا ہو گا
جس نے اے رشک پری تجھ کو نہ دیکھا ہو گا
آدمی ہو کہ ملک آنکھ کا اندھا ہوگا
کی نظر اپنی حقیقت پہ تو ثابت یہ ہوا
یہ وہی قطرہ ہے اک روز جو دریا ہوگا
نقش اگر ہے تو ہے نقاش کا ہونا بھی ضرور
انجمن ہے تو کوئی انجمن آرا ہوگا
دیکھ کر ہم تجھے آنکھوں کو تو خوگر کر لیں
سنتے ہیں حشر میں دیدار خدا کا ہوگا
نعمت فقر کی لذت کچھ اسی سے پوچھو
صاحب فقر کو جس نے کبھی دیکھا ہوگا
سیر دکھلائے گی تاثیر محبت پس مرگ
قبر پر میری پری زادوں کا میلا ہوگا
آ گیا تیغ بکف وہ مرا قاتل اکبرؔ
آج تو میرے تڑپنے کا تماشہ ہوگا
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 94)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.