جسے تم غیر سمجھے ہو اسے ہم یار کہتے ہیں
جسے تم غیر سمجھے ہو اسے ہم یار کہتے ہیں
جہاں کو ہم سراسر جلوۂ دیدار کہتے ہیں
نہ ہو جس گل میں تیری بو اسے ہم خار کہتے ہیں
جہاں تو جلوہ گر ہووے اسے گلزار کہتے ہیں
ادا جس حال میں نکلے اسے رفتار کہتے ہیں
سخن جو جی کو لے جاوے اسے گفتار کہتے ہیں
سند منصور کی ہے یہ ہمیں راہ محبت میں
سر دار آئے جس کا سر اسے سردار کہتے ہیں
اگر دل صاف ہے کب کوئی ہے دیدار کا مانع
جو ہووے سد راہ یار اسے دیوار کہتے ہیں
کٹی شب انتظار یار میں پر کچھ نہیں دیکھا
نہیں معلوم کس کو دولت بیدار کہتے ہیں
نگاہ مست تیری کس قدر خوں ریز عالم ہے
عبث آنکھوں کو تیرے نرگس بیمار کہتے ہیں
فقط زاہد کی کج فہمی تھی ورنہ کچھ تھا قضیہ
وہ محرابیں کہے ہم ابروے خم دار کہتے ہیں
نہیں ہے اپنا شیوہ شاعری کا فردؔ پر ہم نے
کیا نذر نیاز ان کی جو بے اشعار کہتے ہیں
- کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 24)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.