جیے یہاں کے لیے یا مرے وہاں کے لیے
جیے یہاں کے لیے یا مرے وہاں کے لیے
اکیلا دم کرے کیا کیا کہاں کہاں کے لیے
سبب نہ پوچھ کہ یہ ابتدا کی باتیں ہیں
فغاں ہی اب تو سبب ہے مری فغاں کے لیے
نہ راز حسن کی تفصیل پوچھ اے ہمدم
خلاصہ یہ کہ آفت ہے رازداں کے لیے
عصائے آہ لیا جامۂ فنا پہنا
بتا دے دل ہیں یہ تیاریاں کہاں کے لیے
نہ بیٹھ مطمئن اے دل کہ ہے یہ نادانی
وہ امتحاں سے گریزاں ہیں امتحاں کے لیے
اٹھیں گے حشر میں کہتے ہوئے کہ ہائے غضب
رہے گا خوب یہ عنوان داستاں کے لیے
نہ سمجھو بڑ اسے مجذوبؔ کی بغور سنو
یہ ایک گنج معانی ہے نکتہ داں کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.