Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جو نہ کعبے میں ہے محدود نہ بت خانے میں

جگر مرادآبادی

جو نہ کعبے میں ہے محدود نہ بت خانے میں

جگر مرادآبادی

MORE BYجگر مرادآبادی

    جو نہ کعبے میں ہے محدود نہ بت خانے میں

    ہائے وہ ادراک اجڑے ہوئے کاشانے میں

    ملتی ہے عمر ابد عشق کے مے خانے میں

    اے اجل تو بھی سما جا مرے پیمانے میں

    ہم کہیں آتے ہیں واعظ ترے بہکانے میں

    اسی مے خانے کی مٹی اسی مے خانے میں

    سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے مے خانے میں

    خلد شیشے میں ہے فردوس ہے پیمانے میں

    بام پر آکے اٹھا دو رخ تاباں سے نقاب

    اک اضافہ ہی سہی طور کے افسانے میں

    آج تو کر دیا ساقی نے مجھے مست الست

    ڈال کر خاص نگاہیں مرے پیمانے میں

    آج ساقی نے یہ کیا حال بنا رکھا ہے

    کبھی مے خانے سے باہر کبھی مے خانے میں

    آپ دیکھیں تو سہی ربط محبت کیا ہے

    اپنا افسانہ ملا کر مرے افسانے میں

    ہجو نے ترا اے شیخ بھرم کھول دیا

    تو تو مسجد میں ہے نیت تری مے خانے میں

    مشورے ہوتے ہیں جو شیخ و برہمن میں جگرؔ

    رند سن لیتے ہیں بیٹھے ہوئے مے خانے میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے