جو نہ کعبے میں ہے محدود نہ بت خانے میں
جو نہ کعبے میں ہے محدود نہ بت خانے میں
ہائے وہ ادراک اجڑے ہوئے کاشانے میں
ملتی ہے عمر ابد عشق کے مے خانے میں
اے اجل تو بھی سما جا مرے پیمانے میں
ہم کہیں آتے ہیں واعظ ترے بہکانے میں
اسی مے خانے کی مٹی اسی مے خانے میں
سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے مے خانے میں
خلد شیشے میں ہے فردوس ہے پیمانے میں
بام پر آکے اٹھا دو رخ تاباں سے نقاب
اک اضافہ ہی سہی طور کے افسانے میں
آج تو کر دیا ساقی نے مجھے مست الست
ڈال کر خاص نگاہیں مرے پیمانے میں
آج ساقی نے یہ کیا حال بنا رکھا ہے
کبھی مے خانے سے باہر کبھی مے خانے میں
آپ دیکھیں تو سہی ربط محبت کیا ہے
اپنا افسانہ ملا کر مرے افسانے میں
ہجو نے ترا اے شیخ بھرم کھول دیا
تو تو مسجد میں ہے نیت تری مے خانے میں
مشورے ہوتے ہیں جو شیخ و برہمن میں جگرؔ
رند سن لیتے ہیں بیٹھے ہوئے مے خانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.