Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جو تھے ہاتھ مہندی لگانے کے قابل

ریاض خیرآبادی

جو تھے ہاتھ مہندی لگانے کے قابل

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    جو تھے ہاتھ مہندی لگانے کے قابل

    ہوئے آج خنجر اٹھانے کے قابل

    عنادل بھی کلیاں بھی گل بھی صبا بھی

    یہ صحبت ہے ہنسنے ہنسانے کے قابل

    حنا بن کے میں چوم لوں دست نازک

    ترے ہاتھ میں رنگ لانے کے قابل

    جوانی کا اب رنگ کچھ آ چلا ہے

    وہ اب ہو چلے ہیں ستانے کے قابل

    مجھے دیکھ کر دخت رز تن رہی ہے

    یہ کھینچ کر ہوئی ہے اڑانے کے قابل

    قیامت میں دیکھیں گے کیوں کر انہیں ہم

    نہیں شرم سے آنکھ اٹھانے کے قابل

    بنائیں نہ اب اس کو اب شمع محفل

    جلا دل نہیں ہے جلانے کے قابل

    چمن میں اڑا ان کو اے باد صرصر

    مرے ٹوٹے پر ہیں اڑانے کے قابل

    بنے شعلے بجلی کے قسمت سے میری

    جو تنکے تھے کچھ آشیانے کے قابل

    بڑھاپے میں ثابت ہوئے دزد مے ہم

    نہ آنے کے قابل نہ جانے کے قابل

    یہ کہتی ہے حضرت کی ریش حنائی

    ریاضؔ اب بھی ہیں رنگ لانے کے قابل

    مأخذ :
    • کتاب : ریاض رضواں (Pg. 283)
    • Author : ریاضؔ خیرآبادی
    • مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے