Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جو وہ نظر بسر لطف عام ہو جائے

حسرت موہانی

جو وہ نظر بسر لطف عام ہو جائے

حسرت موہانی

MORE BYحسرت موہانی

    جو وہ نظر بسر لطف عام ہو جائے

    عجب نہیں کہ ہمارا بھی کام ہو جائے

    شراب شوق کی قیمت ہے نقد جان عزیز

    اگر یہ باعث کیف دوام ہو جائے

    رہین یاس رہیں اہل آرزو کب تک

    کبھی تو آپ کا دربار عام ہو جائے

    جو اور کچھ ہو تری دید کے سوا منظور

    تو مجھ پہ خواہش جنت حرام ہو جائے

    وہ دور ہی سے ہمیں دیکھ لیں یہی ہے بہت

    مگر قبول ہمارا سلام ہو جائے

    اگر وہ حسن دل آرا کبھی ہو جلوہ فروش

    فروغ نور میں گم ظرف بام ہو جائے

    سنا ہے برسر بخشش ہے آج پیر مغاں

    ہمیں بھی کاش عطا کوئی جام ہو جائے

    ترے کرم پہ ہے موقوف کامرانی شوق

    یہ نا تمام الٰہی تمام ہو جائے

    ستم کے بعد کرم ہے جفا کے بعد عطا

    ہمیں ہے بس جو یہی ہو ہو جائے

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان حسرت

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے