جو وہ نظر بسر لطف عام ہو جائے
جو وہ نظر بسر لطف عام ہو جائے
عجب نہیں کہ ہمارا بھی کام ہو جائے
شراب شوق کی قیمت ہے نقد جان عزیز
اگر یہ باعث کیف دوام ہو جائے
رہین یاس رہیں اہل آرزو کب تک
کبھی تو آپ کا دربار عام ہو جائے
جو اور کچھ ہو تری دید کے سوا منظور
تو مجھ پہ خواہش جنت حرام ہو جائے
وہ دور ہی سے ہمیں دیکھ لیں یہی ہے بہت
مگر قبول ہمارا سلام ہو جائے
اگر وہ حسن دل آرا کبھی ہو جلوہ فروش
فروغ نور میں گم ظرف بام ہو جائے
سنا ہے برسر بخشش ہے آج پیر مغاں
ہمیں بھی کاش عطا کوئی جام ہو جائے
ترے کرم پہ ہے موقوف کامرانی شوق
یہ نا تمام الٰہی تمام ہو جائے
ستم کے بعد کرم ہے جفا کے بعد عطا
ہمیں ہے بس جو یہی ہو ہو جائے
- کتاب : دیوان حسرت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.