جو زمیں پر فراغ رکھتے ہیں
جو زمیں پر فراغ رکھتے ہیں
آسماں پر دماغ رکھتے ہیں
ساقی بھر بھر انہیں کو دے ہے شراب
جو کہ لبریز ایاغ رکھتے ہیں
تیرے داغوں کی دولت اے گل رو
ہم بھی سینے میں باغ رکھتے ہیں
حاجت شمع کیا ہے تربت پر
ہم کہ دل سا چراغ رکھتے ہیں
آپ کو ہم نے کھو دیا ہے بیاںؔ
آہ کس کا سراغ رکھتے ہیں
- کتاب : دیوان بیانؔ مرتب: ارجمند آرا (Pg. 110)
- Author : احسن اللہ خان بیانؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) نئی دہلی (2004)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.