ہمیں جس روز سے در کی ترے دربانی ہے
ہمیں جس روز سے در کی ترے دربانی ہے
ہاتھ سے اپنے رقیبوں کا جگر پانی ہے
قاصد اب گوش بگوش اس سے ذرا اتنا کہ
کام آنکھوں کا مرے بھی گہر افشانی ہے
باریابی تجھے ناصح میرے در تک مشکل
آستانہ پر مرے عشق کی دربانی ہے
کیوں سامان رہائی کا ہے دل کے ظالم
حلقۂ زلف میں جب دل کی نگہبانی ہے
ناصحا وعظ کو تہ کیجییے تقصیر معاف
ہاتھ سے دل کے یہاں آب جگر پانی ہے
ناصحا راست کہا بات ہے یہ لاکھ کی ایک
دل دیا ہاتھ میں اس کی یہی نادانی ہے
- کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 33)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.