جنوں سے کچھ نہیں چارہ کرے کیا قیس بیچارہ
جنوں سے کچھ نہیں چارہ کرے کیا قیس بیچارہ
برہنہ پا برہنہ سر پھرے ہے بن میں آوارہ
نہ روتا ہے نہ ہنستا ہے نہ کچھ کہتا نہ سنتا ہے
شراب عشق لیلیٰ سے ہوا مدہوش یک بارہ
محبت جب ہوئی غالب نہیں چھپتی چھپانے سے
فغان و آہ و نالہ ہے ترے عاشق کا نقارہ
وہ اس کی قدر کیا جانے خدا حافظ میں ڈرتا ہوں
پڑا ہے ہاتھ میں لڑکے کے میرے دل کا سیپارہ
ہمارے مشرب و مذہب سے زاہد کو خبر کیا ہے
وہ طفل شیر خوارہ ہے اسے حجرہ ہے گہوارہ
اٹھا لے آنکھ سے میری تو ناصح آستیں اپنی
کرے گا تجھ کو تر دامن مرے آنسو کا فوارہ
وہ دل پر میرے دھر کے ہاتھ اف کر کے لگا کہنے
ہوا ہے عشق کی گرمی سے تیرا دل تو انگارہ
ترابؔ اس شخص کو ہم نیک و خوش اوقات کہتے ہیں
خدا کی یاد میں جس کے کٹے اوقات ہموارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.