جوں ہی آمد آمد عشق کا مجھے دل نے مژدہ سنا دیا
جوں ہی آمد آمد عشق کا مجھے دل نے مژدہ سنا دیا
شاہ نیاز احمد بریلوی
MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی
جوں ہی آمد آمد عشق کا مجھے دل نے مژدہ سنا دیا
خرد و حواس و شکیب نے وہیں کوس کوچ بجا دیا
جسے دیکھنا ہی محال تھا نہ تھا اس کا نام و نشاں کہیں
سو ہر ایک ذرے میں عشق نے ہمیں اس کا جلوہ دکھا دیا
کروں کیا بیاں میں ہم نشیں اثر اس کی لطف و نگاہ کا
کہ تعینات کی قید سے مجھے ایک دم میں چھڑا دیا
مرے چکھنے کے لیے ایک جرعہ بھی اس شراب کا تھا بہت
تو نے سیر چشمی سے ساقیا سر خم کو لے کے جھکا دیا
مجھے عشق دل سے ہی کام تھا نہ کہ استخوان کو پھونکنا
غضب ایک شیر کے واسطے تو نے نیستاں کو جلا دیا
تری ناصحا یہ چناں چنیں کہ ہیں خود پسندی کے سب قریں
نہ دکھائی دے گی تجھے کبھی کہیں جو بھی کسی نے بجھا دیا
رکھے ہیں نیازؔ یہ اہل دل ترے شعر سننے کا اشتیاق
غزل ایک دوسری اور کہہ تجھے حق نے فکر رسا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.