کام جو کرنا تھا تجھ کو وہ مسیحا کر دیا
کام جو کرنا تھا تجھ کو وہ مسیحا کر دیا
مار ڈالا ہم کو دنیا بھر میں زندہ کر دیا
مر گئے سب وہ سمجھتے ہیں تسلی ہو گئی
ہنس کے کہتے ہیں مریضوں کا مداوا کر دیا
کس قدر افسردہ افسردہ تھا باغ کائنات
حسن کی نیرنگیوں نے رنگ پیدا کر دیا
یہ طرف داری نہ تھی تو کیا تھا قسام ازل
ہم کو بیدل کر دیا ان کو دل آرا کر دیا
فاتحہ پڑھتے رہے ہنستے رہے روتے رہے
قبر پر آ کر انہوں نے قول پورا کر دیا
دیر سے بگڑے ہوئے بیٹھے ہیں وہ اس بات پر
کیوں مرے بیمار کو عیسیٰ نے اچھا کر دیا
کیا سمجھ کر شمع روئے یار پر تم نے جگرؔ
صورت پروانہ دل قربان اپنا کر دیا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 219)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.