کاش حاصل مجھے یہ رنگ تماشا ہوتا
کاش حاصل مجھے یہ رنگ تماشا ہوتا
روز و شب سامنے تیرا رخ زیبا ہوتا
رونقیں آتیں خوشی ہوتی نکلتے ارماں
تم قدم رکھتے مرے گھر میں تو کیا کیا ہوتا
پھر مجھے عشق میں معذور سمجھتا ناصح
میری آنکھوں سے جو اس نے تجھے دیکھا ہوتا
میہماں ہے کوئی دم کا یہ تمہارا بیمار
تم بھی آ جاتے جو بالیں پہ تو اچھا ہوتا
یوں نہ ٹھکراؤ اگر دے ہی دیا دل تم کو
دل تمہارا جو نہ ہوتا تو یہ کس کا ہوتا
ہر گھڑی اس کی معیت کا تصور ہے نصیرؔ
یہ بھی ہوتا نہ مرے ساتھ تو تنہا ہوتا
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 1196)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.