Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کب نشاں میرا کسی کو شب ہستی میں ملا

مظفر وارثی

کب نشاں میرا کسی کو شب ہستی میں ملا

مظفر وارثی

MORE BYمظفر وارثی

    کب نشاں میرا کسی کو شب ہستی میں ملا

    میں تو جگنو کی طرح اپنی ہی مٹھی میں ملا

    بھاگ نکلا تھا جو طوفاں سے چھڑا کر دامن

    سر ساحل وہی ڈوبا ہوا کشتی میں ملا

    آنکھ روشن ہو تو دنیا کے اندھیرے کیا ہیں

    رستہ مہتاب کو راتوں کی سیاہی میں ملا

    میں جلاتا رہا تیرے لیے لمحوں کے چراغ

    تو گزرتا ہوا صدیوں کی سواری میں ملا

    تو نے منگتوں کو اچٹتی ہوئی نظریں بھی نہ دیں

    ہاتھ پھیلایا نہ جس نے اسے جھولی میں ملا

    میں اک آنسو ہی سہی ہوں بہت انمول مگر

    یوں نہ پلکوں سے گرا کر مجھے مٹی میں ملا

    محفلوں میں کیا لوگوں نے مظفرؔ کی تلاش

    وہ بھٹکتا ہوا افکار کی وادی میں ملا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے