کبھی حسن یار کا ذکر ہے کبھی دور جام کی بات ہے
کبھی حسن یار کا ذکر ہے کبھی دور جام کی بات ہے
یہ ہماری صبح کی گفتگو وہ ہماری شام کی بات ہے
جسے آپ کہتے ہیں شش جہت وہ ازل سے ہے مری ملکیت
مرے دل نے جس کو بھلا دیا یہ اس مقام کی بات ہے
کہیں روشنی کہیں تیرگی جو کہیں خوشی تو کہیں غمی
تیری بزم میں ہمیں دخل کیا ترے اہتمام کی بات ہے
مرا ہر مقام پہ تذکرہ مرا ہر زبان پر تبصرہ
یہ تمہاری ذات کا فیض ہے یہ تمہارے نام کی بات ہے
وہ نماز پڑھتا ہوں روز و شب کہ عزیزؔ جس پہ فدا ہیں سب
نہ کہیں سجود کا ذکر ہے نہ کہیں قیام کی بات ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 158)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.