کبھی تنہائیٔ منزل سے جو گھبراتا ہوں
کبھی تنہائیٔ منزل سے جو گھبراتا ہوں
ان کی آواز یہ آتی ہے کہ میں آتا ہوں
بے خودی کی یہی تکمیل ہے شاید اے دوست
تو جو آتا ہے تو میں ہوش میں آ جاتا ہوں
یہ ترا در بھی ہے کعبہ بھی ہے بت خانہ بھی
سجدے کرتا ہوا میں سب کو یہیں پاتا ہوں
طور خاموش سہی جلوے تو خاموش نہیں
بجلیاں کوندتی پاتا ہوں جدھر جاتا ہوں
اب اسے ڈھونڈنے والا نہیں بھٹکے گا کوئی
میں رہ دوست میں اک نقش بنا جاتا ہوں
کون آواز دئے جاتا ہے مجھ کو قیصرؔ
کہ میں ہر گام پہ کہتا ہوں ابھی آتا ہوں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 207)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.