Sufinama

کہاں ہم رہے پھر کہاں دل رہے گا

میر محمد بیدار

کہاں ہم رہے پھر کہاں دل رہے گا

میر محمد بیدار

MORE BYمیر محمد بیدار

    کہاں ہم رہے پھر کہاں دل رہے گا

    اسی طرح گر تو مقابل رہے گا

    کھلی جب گرہ بند ہستی کی تجھ سے

    تو عقدہ کوئی پھر نہ مشکل رہے گا

    دل خلق میں تخم احساں کے بو لے

    یہی کشت دنیا کا حاصل رہے گا

    حجاب خودی اٹھ گیا جب کہ دل سے

    تو پردہ کوئی پھر نہ حائل رہے گا

    نہ پہنچے گا مقصد کو کم ہمتی سے

    جو سالک طلب گار منزل رہے گا

    نہ ہوگا تو آگاہ عرفان حق سے

    گر اپنی حقیقت سے غافل رہے گا

    خفا مت ہو بیدارؔ اندیشہ کیا ہے

    ملا گر نہ وہ آج کل مل رہے گا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان بیدارؔ مرتبہ: جلیل احمد قدوائی (Pg. 3)
    • Author : میر محمد بیدارؔ
    • مطبع : ہندوستانی اکادمی الہ آباد (1937)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے