کہنے کو تو اے دل دنیا میں تلوار ہے نشتر ہے الفت
کہنے کو تو اے دل دنیا میں تلوار ہے نشتر ہے الفت
سچا ہے اگر تیرا جذبہ پھولوں سے حسیں تر ہے الفت
آتے ہیں مصائب الفت میں دل غم سے بھی چھلنی ہوتا ہے
وہ سامنے ہر دم رہتے ہیں فردوس سے بہتر ہے الفت
کھنچتی ہیں یہاں پر کھالیں بھی سولی بھی چڑھایا جاتا ہے
پھر گود میں لیتی ہے رحمت انعام کا پیکر ہے الفت
یہ جسم جو آب و گل سے بنا ہوتا ہے کرم سے ان کے فنا
پھر ذات میں ملتا ہے سالک اک نور کی چادر ہے الفت
کیا ذکر عبادت تقویٰ کا جب عشق خدا اپنا ٹھہرا
کہتا ہوں یوں ہی میں اے کاوشؔ ہر چیز سے برتر ہے الفت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.