کہوں کیا حال زاہد وادیٔ_طیبہ کی نزہت کا
کہوں کیا حال زاہد وادیٔ طیبہ کی نزہت کا
کہ ہے خلد بریں چھوٹا سا ٹکڑا میری جنت کا
بلاتے ہیں اسی کو جس کی پگڑی وہ بناتے ہیں
کمر بندھنا دیار طیبہ کو کھلنا ہے قسمت کا
نہ کر رسوائے محشر واسطہ محبوب کا یا رب
یہ مجرم دور سے آیا ہے سن کر نام رحمت کا
مرادیں مانگنے سے پہلے ملتی ہیں مدینہ میں
ہجوم جود نے روکا ہے بڑھنا دست حاجت کا
شب اسریٰ ترے جلوے نے کچھ ایسا سماں باندھا
کہ اب تک عرش اعظم منتظر منتظر تیری رجعت کا
یہاں کے ڈوبتے دم میں ادھر جا کر ابھرتے ہیں
کنارا ایک ہے نہر ندامت بحر رحمت کا
غنی ہے دل بھرا ہے نعمت کونین سے دامن
گدا ہوں میں فقیر آستان خود بدولت کا
الٰہی بعد مردن پردہ ہائے حائل اٹھ جائیں
اجالا میرے مرقد میں ہو ان کی شمع قربت کا
سنا ہے روز محشر آپ ہی کا منہ تکیں گے سب
کہاں پورا ہوا مطلب دل مشتاق رویت کا
ہمیں بھی یاد رکھنا ساکنان کوچۂ جاناں
سلام شوق پہنچے بیکسان دست غربت کا
حسنؔ سرکار طیبہ کا عجب دربار عالی ہے
در دولت پہ اک میلا لگا ہے اہل حاجت کا
- کتاب : نعت کے چند شعرائے معتقدین (Pg. 114)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.