خم سبو ساغر صراحی جام پیمانہ مرا
خم سبو ساغر صراحی جام پیمانہ مرا
میرے ساقی جب مرا تو ہے تو مے خانہ مرا
بے نیازانہ طبیعت دل ہے شاہانہ مرا
بھس تو یوں دیکھنے کو ہے فقیرانہ مرا
ہر طرف مشق تصور سے ہے نقشہ یار کا
میرے حق میں جنت الماویٰ ہے کاشانہ مرا
تم یہاں کیا آئے گویا اک خدائی آ گئی
آج تو اک محشرستاں ہے جلوہ خانہ مرا
ساز و ساماں ہیں میری یہ بے سر و سامانیاں
باغ جنت سے بھی اچھا ہے یہ ویرانہ مرا
بعد مدت کے ہوئی ہے قدر اب کہتے ہیں وہ
آج تک میرا ہی دیوانہ ہے دیوانہ مرا
دشمن اپنا آپ ہوں میں دوست اپنا آپ ہوں
کوئی دنیا میں یگانہ ہے نہ بے گانہ مرا
میں یہ کہتا ہوں پرائی آگ میں گرتا ہے کون
شمع کہتی ہے مگر ایسا ہی پروانہ مرا
درد دل میرا ہوا ہے باعث آرام یار
نیند آنے کے لئے سنتا ہے افسانہ مرا
اے خمار وصل اب تو سر اٹھانے دے مجھے
ہو گیا تڑکا ہلاتا ہے کوئی شانہ مرا
شعر کیا نعرہ بھی سن کر کہتے ہیں کیفیؔ ہے یہ
چھپ نہیں سکتا کہیں انداز مستانہ مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.