دوستی نبھ جائے ان سے ابتدا ایسی تو ہو
دوستی نبھ جائے ان سے ابتدا ایسی تو ہو
ابتدا ایسی نہ ہو تو انتہا ایسی تو ہو
ہم میں اور اون میں محبت یا خدا ایسی تو ہو
جو سنے وہ بول اٹھے مہر و وفا ایسی تو ہو
رحم اس بے رحم کو آ جائے مجھ کو دیکھ کر
کچھ قصور ایسا تو ہو کوئی خطا ایسی تو ہو
وجد میں ہوں اہل نظارہ ملے قاتل کو داد
کچھ تڑپ اے کشتہ تیغ ادا ایسی تو ہو
تشنہ پھر جائے سکندر آپ خود سیراب ہوں
رہنمائی واہ خضر رہنما ایسی تو ہو
وہ یہ کہتے ہیں کہو اب ہم نہ چاہیں گے تمہیں
جی پھڑک اٹھا ہمارا بھی جفا ایسی تو ہو
عرض مطلب پر یہ شوخی یہ تبسم دیکھنا
خامشی میں بزلہ سنجی کی ادا ایسی تو ہو
باہمی تکرار یارب ہوتے ہوتے رہ نہ جائے
کچھ مزہ آ جائے آپس میں ذرا ایسی تو ہو
ہم مریض ہجر نا حق مرتے مرتے بچ گئے
اب کے ایسا تو نہ ہو کوئی دوا ایسی تو ہو
مدعا دونوں کا ہے معلوم دونوں کو مگر
گفتگو سے بھی ہو واضح برملا ایسی تو ہو
دل کی دل میں گھٹ کے رہ جائے تو پھر اک بات ہے
آہ لب تک بھی نہ آئے نارسا ایسی تو ہو
بخشنے والے کو اپنی ایسی بخشش پر ہو ناز
یا الہ العالمین مجھ سے خطا ایسی تو ہو
تمکنت میں سادگی اغماض میں سنجیدگی
ناز میں انداز شوخی میں ادا ایسی تو ہو
کوچۂ قاتل میں مجھ کو گھیر کر لائی ہے یہ
جیتے جی جنت میں پہنچا دے قضا ایسی تو ہو
مے جہاں اڑتی تھی کیفیؔ اب وہاں اڑتی ہے خاک
پھر وہ دن آئے زمانہ کی ہوا ایسی تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.