Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دل میں دھڑکن ہے نہ آنکھوں میں نظر باقی ہے

کامل شطاری

دل میں دھڑکن ہے نہ آنکھوں میں نظر باقی ہے

کامل شطاری

MORE BYکامل شطاری

    دل میں دھڑکن ہے نہ آنکھوں میں نظر باقی ہے

    پھر بھی سب کچھ ہے غم یار اگر باقی ہے

    اور کچھ لوٹ لے افتاد محبت کے مزے

    کچھ تماشا جو ابھی شعبدہ گر باقی ہے

    ہم کسی اور کی دہلیز پہ سر کیوں پھوڑیں

    سر سودا زدہ باقی ترا در باقی ہے

    قوت عشق پہ تکیہ بھی ہے توہین نیاز

    کیوں ابھی تک مری آہوں میں اثر باقی ہے

    جتنے در بند ہیں اللہ کرے بند رہیں

    تیرے بندوں کے لئے جب ترا در باقی ہے

    اور کچھ حق جنوں ہے تو ادا کر دیں گے

    ایک بھی تار گریباں میں اگر باقی ہے

    پستیٔ عقل ہے تاریکیٔ قسمت کا سوال

    شب یہ کہتی ہے کہ ہنگام سحر باقی ہے

    عیب کو عیب سمجھنا تو نئی بات نہیں

    عیب یہ بھی ہے کہ احساس ہنر باقی ہے

    بیڑیاں کٹ گئیں ہر پائے نگہ کی کاملؔ

    اب تو بے قید بس اک ذوق نظر باقی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 204)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے