تم اپنے کو خود اپنے ہی جلووں میں چھپا کے
تم اپنے کو خود اپنے ہی جلووں میں چھپا کے
دیکھو نہ تماشہ مجھے دیوانہ بنا کے
محروم کرم ہو گئے کیوں ہوش میں آکے
بھوکے تھے ابھی ہم ترے دامن کی ہوا کے
تا نگۂ شوق کی خاطر ہو جو پردہ
فرمائے دیکھوں کسے پھر اس کو ہٹا کے
نا قابل ترمیم ہے دستور محبت
احکام بدلتے نہیں قانون وفا کے
کھلنا ہے پس پرسہ حقیقت کو بھی اک دن
کھیلو گے کہاں تک مجھے افسانہ بنا کے
مجنوں ہی کے جلووں کا تماشہ نظر آیا
دیکھا جو نقاب رخ لیلا کو ہٹا کے
کم ظرف نہیں ہوں کہ بہک جاؤں نظر سے
اک تجربہ کر لیجئے یہ مے بھی پلا کے
ہر چند ہے داغوں سے گلستاں مرا سینہ
تم پھر بھی تو معصوم ہو گل اتنے کھلا کے
ہیں میری نگاہوں پہ ہزاروں کی نگاہیں
دیکھوں تمہیں کس کس کی نگاہوں سے بچا کے
ہر چیز مشیت کا نشانہ ہیں وہ کاملؔ
سختی سے جو پابند ہیں آداب وفا کے
- کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 269)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.