آزاد منش رہِ دنیا میں پردائے امید وبیم نہ کر
آزاد منش رہِ دنیا میں پردائے امید وبیم نہ کر
جب تک نہ ملیں خطرے کے قدم خم دیکھ سرِ تسلیم نہ کر
کتنی ہی شعائیں ابر میں ہوں خورشید جنوں پر ایماں لا
کتنے ہی دلائل روشن ہوں دانش کو بھی تسلیم نہ کر
سانچوں میں برابر ڈھلتا جا رفتار جہاں سے پھیر نہ منہ
تنسیخ تو کیا اس دفتر میں جینا ہے تو کچھ ترمیم نہ کر
سینے میں ہے اس کے سوز اگر شیطاں کے قدم لے آنکھوں پر
بیگانہ دردِ دل ہے اگر جبریل کو بھی تعظیم نہ کر
اے جوش ہجوم کلفت میں فریاد و فغاں سے کام نہ لے
گھٹ جائے گا اس سے دل کا اثر اجزائے تپش تقسیم نہ کر
- کتاب : سلسلہ وارثیہ کے مخصوص شعراء کرام (Pg. 116)
- Author : ڈاکٹر کبیر الدین وارثی
- مطبع : ارم پنٹرس، دریاپور، پٹنہ (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.