کیوں منہ تکوں نہ دیدۂ حیرت سے چاہ کا
کیوں منہ تکوں نہ دیدۂ حیرت سے چاہ کا
کنور سکھراج بہادر رحمتیؔ
MORE BYکنور سکھراج بہادر رحمتیؔ
کیوں منہ تکوں نہ دیدۂ حیرت سے چاہ کا
آئینہ روئے یار بنا ہے نگاہ کا
جب آپ ہی کو پاس نہیں رسم و راہ کا
کیا فائدہ جو ہو بھی ارادہ نباہ کا
سوز دروں سے جل کے ہے سرمہ جو میری خاک
آنکھ ان بتوں کی مجھ کو ہے گوشہ پناہ کا
یوں بے حجاب بام پہ آیا نہ کیجیے
قابو میں دل رہے گا نہ اک اہل راہ کا
تکلیف دست و تیغ اٹھانے سے فائدہ
کافی ہے میرے قتل کو خنجر نگاہ کا
یوں جستجوئے یار میں ہے بیقرار دل
بھولا ہوا پھرے کوئی جس طرح راہ کا
بیگانہ بن کے پوچھتے ہیں حال رحمتیؔ
تا جس میں ہو ارادہ نہ ظاہر نباہ کا
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 95)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.