کر کے خراب عشق کو کیا کوئی کام اور ہے
کر کے خراب عشق کو کیا کوئی کام اور ہے
بعد نگاہ مست کے لغزش گام اور ہے
حشر و بہشت میں بھی خیر وقفہ چند آہ اور
ورنہ ابھی تو عشق کو ذوق خرام اور ہے
ناز و نیاز سے الگ ہجر و وصال سے بلند
ان کی حریم خاص میں میرا مقام اور ہے
قہر نہ کر تمام ابھی بات ہے نا تمام ابھی
بعد سلام شوق کے عذر سلام اور ہے
اے کہ تری نگاہ نے دل کو مرے کیا خراب
آ کہ دل خراب میں اک ترا نام اور ہے
کھوئیے مدعا کہاں پائیے مدعا کہاں
شان نگاہ اور ہے طرز کلام اور ہے
زاہد پاک باز ہوں میکشؔ مے نواز ہوں
عشق کے ہر مقام میں میرا پیام اور ہے
- کتاب : Intikhab-e-Kalaam-e-Maikash (Pg. 109)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.