Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کر کے خراب عشق کو کیا کوئی کام اور ہے

میکش اکبرآبادی

کر کے خراب عشق کو کیا کوئی کام اور ہے

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    کر کے خراب عشق کو کیا کوئی کام اور ہے

    بعد نگاہ مست کے لغزش گام اور ہے

    حشر و بہشت میں بھی خیر وقفہ چند آہ اور

    ورنہ ابھی تو عشق کو ذوق خرام اور ہے

    ناز و نیاز سے الگ ہجر و وصال سے بلند

    ان کی حریم خاص میں میرا مقام اور ہے

    قہر نہ کر تمام ابھی بات ہے نا تمام ابھی

    بعد سلام شوق کے عذر سلام اور ہے

    اے کہ تری نگاہ نے دل کو مرے کیا خراب

    آ کہ دل خراب میں اک ترا نام اور ہے

    کھوئیے مدعا کہاں پائیے مدعا کہاں

    شان نگاہ اور ہے طرز کلام اور ہے

    زاہد پاک باز ہوں میکشؔ مے نواز ہوں

    عشق کے ہر مقام میں میرا پیام اور ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Intikhab-e-Kalaam-e-Maikash (Pg. 109)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے