Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عاشق و معشوق میں گر ربط روحانی نہ ہو

کرامت علی شہیدیؔ

عاشق و معشوق میں گر ربط روحانی نہ ہو

کرامت علی شہیدیؔ

MORE BYکرامت علی شہیدیؔ

    عاشق و معشوق میں گر ربط روحانی نہ ہو

    زخم دل میں مشک زلفوں میں پریشانی نہ ہو

    حشر کے بھی محکمہ سے کاش نکلے سرخرو

    میرے قاتل کو کبھی یا رب پشیمانی نہ ہو

    عاقلوں کا قول ہے مجنوں کو ہو مجنوں سے اُنس

    ان کے عاشق کہتے ہیں لیلیٰ یہی دیوانی نہ ہو

    جانب مسجد نہیں جاتا ہوں میں بہر نماز

    صندلِ بت خانہ جب تک زیب پیشانی نہ ہو

    وہ ہمارے قبر پر تازہ چڑھائے شمع و گل

    میں نہ مانوں گا کہ منت یار نے مانی نہ ہو

    ایسی آساں جان لی جاناں کی مہمانی خلیل

    باندھنا آنکھوں میں پٹی شرط قربانی نہ ہو

    یار کا دیکھے نہ منہ وقتِ سحر شبنم کی طرح

    شرم ہستی سے شبِ ہجراں میں جو پانی نہ ہو

    اے پریر و ہاتھ میں رکھے اگر عاشق کا دل

    وقت بے وقت آئینہ کی تجھ کو حیرانی نہ ہو

    تو مجھے اس زندگی میں مل چکا اے کام جان

    واے ناکامی مری گر خلقتِ ثانی نہو

    رشک سے ہو میوۂ باغِ جناں کا عیش تلخ

    اے شہیدیؔ لذتِ دنیا اگر فانی نہ ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے